نزع کے وقت تو توبہ کی بھی گھڑی نہ رہے
گنوادی کیسی جو مہلت ہے اب رخی نہ رہے
قضا نصیب میں لکھی ہے تو کیسے ہو نبھا
حقیر کوئی خطا سے یہاں بنی نہ رہے
حلال رزق میں برکت بہت چھپی ہے ہوتی
حرام سے جو کمائی ہو، وہ ذری نہ رہے
کثیر غنچہ چمن میں کھِلیں ہوئے جو یہاں
ہو باغبان کا گر دھیان پھر کلی نہ رہے
چنندہ پھول ہی ناصؔر سجائے جاتے ہیں پر
گلاب ہی نہ ہو تو پھر یہ دلکشی نہ رہے

0
45