جو میرے آستاں ہو گی، محبت داستاں ہو گی
جو ہے رنگینیِٔ جیون، عطاءِ دوستاں ہو گی
اگرچہ ہوتی ہے الجھن ہمیں ہر ایک بدبُو سے
ہو محنت کے پسینے کی، تو بُوئے گُل ستاں ہو گی
مزہ آئے گا بت گر کو، بتوں کے پاش ہونے کا
خلیل اللہ کے ہاتھوں میں، جو تقدیرِ بُتاں ہو گی
مزاجِ تشنگی گرچہ بہت آوارہ عادت ہے
ٹھکانہ جب نہ پائے گی تو میرے آستاں ہو گی
مِٹانے تیرگی شب کی تُو روشن خود کو کر لینا
روِش یہ ہی جوانوں کی نوشتہ داستاں ہو گی

0
18