خلق نور یزداں کی تصویر ہے
اسی سے بنی اس کی تقدیر ہے
نبی کی غلامی حسیں تاج ہے
گلے میں سجی جس کی زنجیر ہے
ہے سرمایہ میرا وفا آل سے
عطائے نبی کی جو تاثیر ہے
ہے آلِ نبی کی غلامی پہ ناز
گلِ چیدہ جن میں یہ شبیر ہے
ملے دید ایسی کرے پار جو
یہ من ہجرِ آقا میں دل گیر ہے
عِلم میں نبی کے زماں اور جہاں
جو قرآن اور اس کی تفسیر ہے
گراں حسن ہستی کو جو ہے ملا
جمالِ نبی کی وہ تنویر ہے
گواہی نبی کی حجر سے ملے
جو حرمت نبی کی ہی تاثیر ہے
یہ یادِ نبی کا بہانہ ملا
کیا ورنہ میری یہ تحریر ہے
لحد میں نبی کا نظارہ ملے
جو دیرینہ سپنوں کی تعبیر ہے
ہے محمود آلِ نبی کا غلام
جو فضلِ خدا اس کی تقدیر ہے

61