بدن میں پھول کھلے اور بہار شرمائی
کبھی کبھی ہی تو لیتا ہے عشق انگڑائی
عجیب بات ہے دونوں تلاشِ ابر میں ہیں
میں دشت کا ہوں علاقہ، زمیں وہ دریائی
ذرا جو وقت نکالو تو دونوں سنوریں گے
تمہاری زلفِ پریشاں ، ہماری تنہائی
نہیں ہے شعر سے رغبت اسے، یہاں ہم نے
غزل میں نام کمایا، کتاب چھپوائی
پڑے ہوئے ہیں مرے چاک اس تفخر میں
کسی کے ہاتھ سے ہوگی ہماری تُرپائی

96