بدن میں پھول کھلے اور بہار شرمائی |
کبھی کبھی ہی تو لیتا ہے عشق انگڑائی |
عجیب بات ہے دونوں تلاشِ ابر میں ہیں |
میں دشت کا ہوں علاقہ، زمیں وہ دریائی |
ذرا جو وقت نکالو تو دونوں سنوریں گے |
تمہاری زلفِ پریشاں ، ہماری تنہائی |
نہیں ہے شعر سے رغبت اسے، یہاں ہم نے |
غزل میں نام کمایا، کتاب چھپوائی |
پڑے ہوئے ہیں مرے چاک اس تفخر میں |
کسی کے ہاتھ سے ہوگی ہماری تُرپائی |
معلومات