| آتش بجھے گی دل کی ،وہ گلنار دیکھ کر |
| یہ نار سرد پڑتی ہے وہ نار دیکھ کر |
| ویسے علاج سستا ہے اس کے مریض کا |
| قیمت بڑھا رہا ہے وہ بیمار دیکھ کر |
| نظموں کے ہار کھل گئےلہجے کے وار سے |
| ہاتھوں سے پھول گر گئے تلوار دیکھ کر |
| یہ بات ایک داغ ہے دیوار کے لیے |
| بھٹکا ہے چاند روغنِ دیوار دیکھ کر |
| چھٹی ہے روزگار سے لیکن ترے خیال |
| جی بھر کے تنگ کرتے ہیں اتوار دیکھ کر |
| یہ میں نے اک سرے پہ ترا نام کیا لکھا |
| دریا کے رنگ اڑ گئے پتوار دیکھ کر |
معلومات