آتش بجھے گی دل کی ،وہ گلنار دیکھ کر
یہ نار سرد پڑتی ہے وہ نار دیکھ کر
ویسے علاج سستا ہے اس کے مریض کا
قیمت بڑھا رہا ہے وہ بیمار دیکھ کر
نظموں کے ہار کھل گئےلہجے کے وار سے
ہاتھوں سے پھول گر گئے تلوار دیکھ کر
یہ بات ایک داغ ہے دیوار کے لیے
بھٹکا ہے چاند روغنِ دیوار دیکھ کر
چھٹی ہے روزگار سے لیکن ترے خیال
جی بھر کے تنگ کرتے ہیں اتوار دیکھ کر
یہ میں نے اک سرے پہ ترا نام کیا لکھا
دریا کے رنگ اڑ گئے پتوار دیکھ کر

0
107