ذکرِ نبی سے پیاری انجمن آرائی ہے
بادِ صبا یہ نکہت طیبہ سے لائی ہے
میرے ہے دل کی چاہ کہ گنبد سبز کو دیکھوں
دیکھوں گھٹائے رحمت اس پر جو چھائی ہے
یادِ نبی سے دل کے غنچہ میں ہے تبسم
ورنہ ڈراتی مجھ کو میری تنہائی ہے
جو مدحت کروں گا ان کی قابل نہیں تھا میں
سوچوں میں یہ بھی زینت دلبر آئی ہے
جس کو خدا سے حاصل عشقِ حبیبِ رب ہے
سمجھو کہ دل میں خوبی جانِ جاں کی لائی ہے
اماں جسے ملی ہے دونوں جہاں میں پوری
داماں میں اس کے خیر یہ آقا کی لائی ہے
محمود آلِ پاک سے آتے ہیں فیضِ دلبر
جن سے حبیب کی حب تیرے دل میں آئی ہے

40