روزہ داروں کے لئے آئی ہے عید
رب کے پیاروں کے لئے آئی ہے عید
عید گاہوں پر دکھے جو سال میں
ان نظا روں کے لئے آئی ہے عید
رات میں رمضاں کی جو آئے نظر
ان ستاروں کے لئے آئی ہے عید
آ گئ رمضان کے جو ساتھ ساتھ
ان بہاروں کے لئے آئی ہے عید
رب نے رمضاں میں اتارے ہیں جو ان
تیس پاروں کے لئے آئی ہے عید
بو بکر عثماں عمر حضرت علی
چار یاروں کے لئے آئی ہے عید
بچے بوڑھے نو جوانوں کے طفیل
دنیا داروں کے لئے آئی ہے عید
بے سہارا ہو گئے دنیا میں جو
ان بے چاروں کے لئے آئی ہے عید
سیکڑوں لاکھوں نہیں ارشاؔؔد یہ
بے شماروں کے لئے آئی ہے عید

48