غزل |
دونوں مکان اپنے ہی جوئے میں ہار کے |
وہ جا رہا ہے کوئی شب غم گزار کے |
حیرت بھری نگاہوں سے تکتا رہا مریض |
نرسوں نے خوب چھلکے اتارے انار کے |
دو بال ہی اگرچہ مرے سر پہ رہ گئے |
نکلا ہوں پھر بھی گھر سے میں زلفیں سنوار کے |
آٹے کی بوری بھی نہ اٹھا پایا دو قدم |
دیکھے ہیں ہم نے حوصلے بھی تیرے یار کے |
بھولے سے گا تو ہم دئے تھے بزم میں سحر |
لوگوں نے اپنے جوتے بھی مارے اتار کے |
شاعر زاہد سحر |
معلومات