زمین و آسماں، گردش میں تارے ہوں عدم سارے
شجر دریا سمندر سب ، ترے نقشِ قدم پیارے
دواتوں کے سمندر ہوں ، شجر اقلام ہوں سارے
تری تعریف لکھیں جب ،سبھی پڑ جائیں کم پیارے
گُل و خوشبو کی باتیں ہوں، غزل نغمے ہوں بلبل کے
سُنوں تو مُسکرا دوں، دور ہوں سب دل کے غم پیارے
چلوں میلوں تلک ، تھک کر نہ بیٹھوں راہ میں تیری
میں جب تک پا نہ لوں منزل، رُکیں کیوں کر قدم پیارے
جمالِ یار کے قِصّے بڑھائیں میری ہمّت کو
اشارے حُسن کے پا کر ، رہوں میں تازہ دم پیارے
گِنے کیسے کوئی ، جو نعمتیں تُو نے عطا کی ہیں
ہوئے پیہم مرے ہمدم، ترے لطف وکرم پیارے
کہاں زیبا تمہیں طارق ہے ، دعویٰ پیار کا ،اس کے
ابھی سے تھک گئے تو کیا بڑھا ؤ گے قدم پیارے

0
9