روز سوچتا ہوں حالات بدل جائینگے
روز سوچتا ہوں آج یہ کل سنور جائینگے
ہر روز خد سے جنگ ہے اس بات پر
کہ ضمیر کے قیدے ہیں کدہر جائینگے
میرے نزدیک میری خاموشی اور غم
یہ صدمہ دل ہے، کیا زندہ رہ پائیں گے
ہزاروں لشکر ہیں ، کس کس سے لڑوں
آگے چل کر اک بستی میں ٹہر جائینگے
اور انصاف کے ترازو میں ناانصافی ہے
ہم بیعت کرنے سے بہتر ہے مکر جائینگے
میری شاعری میں خامیاں ہیں انپڑہ بہی ہوں
اخلاق کہ الفاظ ہیں موتی کی طرح نکھر جائینگے
حسن مفلسی نے میرے قافلے کو لوٹا ہے
ہم بھوکے ہی رہینگے چاہے جدہر جائینگے

7