روز سوچتا ہوں حالات بدل جائینگے |
روز سوچتا ہوں آج یہ کل سنور جائینگے |
ہر روز خد سے جنگ ہے اس بات پر |
کہ ضمیر کے قیدے ہیں کدہر جائینگے |
میرے نزدیک میری خاموشی اور غم |
یہ صدمہ دل ہے، کیا زندہ رہ پائیں گے |
ہزاروں لشکر ہیں ، کس کس سے لڑوں |
آگے چل کر اک بستی میں ٹہر جائینگے |
اور انصاف کے ترازو میں ناانصافی ہے |
ہم بیعت کرنے سے بہتر ہے مکر جائینگے |
میری شاعری میں خامیاں ہیں انپڑہ بہی ہوں |
اخلاق کہ الفاظ ہیں موتی کی طرح نکھر جائینگے |
حسن مفلسی نے میرے قافلے کو لوٹا ہے |
ہم بھوکے ہی رہینگے چاہے جدہر جائینگے |
معلومات