اک آرزو اے مولا، لایا ہوں تیرے در پر
جلوہ جمالِ جاناں، ہو آنکھ کو میسر
عکسِ جمالِ یزداں، حسنِ حبیبِ رب سے
دل جان میرے داتا، کر دے سدا منور
وہ جلوہ گاہ سینا، سرمہ بنی ہے جس سے
اس دل کو، وہ عطا ہو، کیفِ جمالِ سرور
جب نورِ مصطفیٰ ہے، زینت جہانِ کن کی
ممکن ہے یہ تجلیٰ تھی نورِ دلربا پھر
مفقود لا مکاں میں، سارے زماں جہاں کے
مولا نظام تیرے، سمجھے نہ خرد اکثر
فیضِ نبی عوامی، تو نے کیا ہے مولا
قرآں میں مصطفیٰ کو، آیا پیامِ العصر
قربان جانِ جاں پر، میری جو نسلیں آئیں
ہو نوکری نبی کی، ہر ایک کا مقدر
معراج رات نقطہ، اک اور بھی کھلا ہے
محمود ہر جگہ تھا کامل وجودِ دلبر

0
14