ایک دل تھا مرا ڈبونے کو؟
دکھ ہوا اور کیا تھا ہونے کو!
تکیے چادر سبھی بھگونے کو
موندے منہ چلتے ہیں بچھونے کو
دل رُکا تو نہیں، بجھا ہوا ہے
دیجیے چابی اس کھلونے کو
رات ہوئی ہے راہ چلتے ہوۓ
کچھ تو حاصل ہو پھر سے کھونے کو
بیٹھے بیٹھے میں خواب دیکھ لیے
سب نتیجے ملے ہیں رونے کو
لاکھ باتوں کی ایک بات یہ ہے
دن میں لڑتے ہیں شب میں سونے کو
زندگی کی حقیقتیں، حیرت!
زندہ رہتے ہیں، زندہ ہونے کو

0
16