پریشاں حال رہتا ہوں مری آقا خبر کیجئے
پلا کر شربتِ دید ار مرا ٹھنڈا جگر کیجئے
خطائیں ہم سے ہوتی ہیں خطاؤں پر ہیں شرمندہ
علی کے لاڈلوں کے واسطے ہم پر نظر کیجئے
میں بے کس بے سہارا آپ کے در کا سوالی ہوں
مری قسمت میں آقا پھر مدینے کا سفر کیجئے
مرے سید رسول اللہ بڑا ہی بے عمل ہوں میں
چھلکتا جام عشق آقا خدا را اب ادھر کیجئے
مرے ماں باپ کی قبریں شہا گلزارِ جنت ہوں
عتیقِ بے نوا کے سب عزیزوں پر نظر کیجئے

0
116