نہیں جس آنکھ میں سپنوں کا ہی جہاں آباد
تو ہونا چاہتا ہے کون پھر وہاں آباد
نہ جس گلی میں سکوں پا سکے گا میرا من
خوشی سے دل مرا ہو جائے گا کہاں آباد
کچھ اس طرح سے ہے ویراں ہوا چمن میرا
میں سوچتا ہوں کہ ہو کیسے گلستاں آباد
تمام رات گزاری ہے تیری یادوں میں
نہ جانے دل میں رہی ہیں کہاں نہاں آباد
ترے بغیر یہاں کس نے چین پایا ہے
جہاں جہاں تُو گیا ہو گیا زماں آباد
جہاں بھی لے چلے گا چل پڑیں گے ساتھ ترے
تری گلی میں ہوا ہے جو کارواں آباد
یہاں کسی بھی صدا کی نہیں کوئی قیمت
نہ ہوں گی مسجدیں دے کر یہاں اذاں آباد
میں ایسے شہر کا باسی تو ہو نہیں سکتا
جہاں پہ گھر تو ہوں خالی مگر مکاں آباد
بہت سے بھائی ملیں آج بھی جو یوسف کو
وہ چاہتے ہیں کریں پھر سے اک کنواں آباد
ہوں منتظر کہ ملے وہ یقیں مجھے طارق
رکھے سدا جو مرے دل کو شادماں آباد

0
54