کرتے ہیں مصاحب تو اعتراض کرنے دے |
میری فکر کو اب پاؤں دراز کرنے دے |
ہے قدم قدم بڑھنا بے نشاں سے رستوں پر |
خاکِ پا میں سانپوں کو ساز باز کرنے دے |
خاکِ ماضی سے میں تعمیرِ فردا کرتا ہوں |
قوم کے حوالے تازہ بیاض کرنے دے |
دعوت و تواضع یا انتقام انگیزی |
وضع حق و باطل میں امتیاز کرنے دے |
مر کے بھی نہیں مرتا ہے شہید کہتے ہیں |
غازی بندے کو حاصل یہ نیاز کرنے دے |
رحم و کرم پر تھا لوحِ قدر کے رہتا تو |
سرِ بزم افشاں سر بستہ راز کرنے دے |
سر نِگوں رہا میرا انکساری کے باعث |
دیدۂ فلک دیکھوں سرفراز کرنے دے |
رکھ نہیں چھُپا کے اب بادِ نقد کی خُو سے |
طائرِ تخّیل کو سَر محاظ کرنے دے |
درسگاہیں ذد میں ہیں، خانقاہیں جیسے تھیں |
مہِؔر کب تلک پیری کا لحاظ کرنے دے؟ |
------٭٭٭------ |
معلومات