محبت ہمیں ہے ارومہ صنم سے |
مگر دور ہیں ہم نگاہِ کرم سے |
قسم سے قسم سے قسم سے قسم سے |
بتائیں گے کیا کیا ستمگر کے بارے |
نہ جانے کیوں کرتی ہے نفرت وہ ہم سے |
قسم سے قسم سے قسم سے قسم سے |
قیامت وہ ڈھاۓ دلِ ناتواں پر |
پریشاں ہے اس کے یہ دلکش ستم سے |
قسم سے قسم سے قسم سے قسم سے |
زمانے کا مارا ہوا ایک مجنوں |
کہ آشفتہ سر ہوں پریشاں ہوں غم سے |
قسم سے قسم سے قسم سے قسم سے |
وصالِ ستم گر مجھے بھی عطا ہو |
کہیں مر نہ جاؤں میں ہجرِ صنم سے |
قسم سے قسم سے قسم سے قسم سے |
مری خستہ حالی کا اب پوچھئے نا |
غزل لکھ رہا ہوں میں ٹوٹے قلم سے |
قسم سے قسم سے قسم سے قسم سے |
کہیں آپ کو بھی نہ شکوہ ہو شاہیؔ |
ذرا بچ کے چلیے مرے محترم سے |
قسم سے قسم سے قسم سے قسم سے |
معلومات