مزاجِ موسم بھی یار سا ہے |
مچلتی لُو کے غبار سا ہے |
ستم ظریفی خزاں کی دیکھو |
کہ جس کا چہرہ بہار سا ہے |
تھکن فراق و ستم گری سے |
رگوں میں اترا بخار سا ہے |
خبر ہے وہ بے وفا ہے لیکن |
ابھی بھی اک اعتبار سا ہے |
ملے گا ہم سے تو ٹال دے گا |
ہمارا ساجن عیار سا ہے |
ہماری باتیں بجھی بجھی ہیں |
تمھارا لہجہ بے زار سا ہے |
یہ کرم تیرا ہے مجھ پہ ساغر |
جو مجھ پہ چھایا خمار سا ہے |
معلومات