میں کہ خار ہوں نا گلاب ہوں |
میں نہ گیت نا ہی رُباب ہوں |
میں کہ مچھلی کوئی بن آب ہوں |
میں سوال ہوں نا جواب ہوں |
میں کہ اک نظر کا سراب ہوں |
میں تو بس کہ مثلِ حُباب ہوں |
تیری چاہتوں نے جو دے دیا |
وہ ہی اک مسلسل عذاب ہوں |
میں وطن سے، مجھ سے وطن مرا |
میں کہ سندھ، راوی چناب ہوں |
یہ زمین ساری ہے گھر مرا |
میں تو ہر جگہ ہی جناب ہوں |
معلومات