مجھ سے ناراض ہیں وہ اور بتاتے بھی نہیں |
تشنگی بڑھنے لگی پیاس بجھاتے بھی نہیں |
یوں تو ہر بات پہ کہتے ہیں بھئی راز ہے یہ |
گر یہی سچ ہے تو پھر راز چھپاتے بھی نہیں |
گر مری بات پہ شک ہے تو انہیں کال کریں |
فون پکڑے ہوئے بیٹھے ہیں گھماتے بھی نہیں |
گر کوئی بات ہے گھونگھٹ تو اٹھائیں اس سے |
باتیں کرتے ہو مگر بات سناتے بھی نہیں |
پہلے آ جاتے تھے وہ مجھ کو ستانے اکثر |
اب وہ خاموش سے بیٹھے ہیں ستاتے بھی نہیں |
چھوڑو ان لوگوں سے امید ہمیں کیا لینا |
راستہ روکتے ہیں راہ دکھاتے بھی نہیں |
معلومات