محبت جب ہو جاتی ہے |
بہت روتی رُلاتی ہے |
یہ ماضی کے جھروکوں سے |
کئی چہرے دِکھاتی ہے |
کہیں بُنتی ہے یہ سپنے |
کہیں غنچے سجاتی ہے |
کسی کی یاد میں اکثر |
کسی کا دِل جلاتی ہے |
جہاں خاموش رہنا ہو |
وہاں یہ گنگناتی ہے |
یہ شب میں بین کرتی ہے |
تو دن میں مسکراتی ہے |
مَیں جتنا خوف کھاتا ہوں |
مِرے دِل کو لُبھاتی ہے |
چھپانا چاہو بھی لیکن |
یہ سچ ہونٹوں پہ لاتی ہے |
سنو! جاویدؔ کہتا ہے |
محبت آزماتی ہے |
معلومات