فضل سے لیلتہ القدر پھر آئی ہے
ساتھ پروانہ ء مغفرت لائی ہے
آنکھ نور و تجلی کو ترسائی ہے
دل سے ہر کوئی اس شب کا شیدائی ہے
گڑگڑاتے ہوئے بندہ مانگیں دعا
بخت روشن ہو جائے تمنائی ہے
جانی پہچانی آواز ہوگی نہ رد
عرش پر ذکر والا شناسائی ہے
بھر سکے خوشیوں سے اس کا دامن یہاں
زیست میں برتی جس نے شکیبائی ہے
دو جہاں میں ہوجائے گا وہ کامیاب
گر پسند آئی ہو رب ﷻ کو اچھائی ہے
جنتی ہونے کی ہے یہ ناصؔر دلیل
بن سکے کوئی جو وعدہ ایفائی ہے

0
6