کاغذ کا ٹکڑا تجھ کو دیا، حال بدلے گا
معلوم یہ نہ تھا کہ تو بھی جال بدلے گا
یہ ہجر پہلے میرا کھروچے گا سارا جسم
کر کے لہو لہان یہ پھر کھال بدلے گا
تیرا ہی ہجر ہے وہی تیری طلب ہے دوست
سنتے تھے ماہ بدلے گا یہ سال بدلے گا
نور شیر

0
65