بِپتا کبھی تو اپنی بتائیں گے ایک دن
پارینہ داستان سنائیں گے ایک دن
چاہت پہ اعتبار نہیں ہو اگر مرے
"سینے کے داغ تم کو دکھائیں گے ایک دن"
رسوائیوں کو ہنستے ہی جھیلا ہے سب مگر
تضحیک کا مزہ بھی چکھائیں گے ایک دن
بازار نفرتوں کا بھلے چل رہا گرم
الفت کی شمع دل میں جلائیں گے ایک دن
اتمامِ فرض اصل میں تب رُو پزیر ہو
غافل کو نیند سے جوجگائیں گے ایک دن
پاکیزہ زندگی سے محبت کریں گے ہم
ابلیس کو مزہ بھی چکھائیں گے ایک دن
فرصت کے لمحہ قیمتی ناصؔر بنیں گے تب
بیداری کی مہم جو چلائیں گے ایک دن

45