سرکار سے سبق ہے دنیا میں رہبری کا
دیتے ہیں دان آقا اوصافِ دلبری کا
نورِ نبی سے مَن میں آئی کرن ہے کوئی
پھر دیکھ خواب تو بھی اُس شوق زندگی کا
اُن کے ہیں بعد سارے بعد از خدا نبی ہیں
کوئی گُماں کرے کب اُن کی برابری کا
حُبِِّ حبیب دِل میں گر جاگزیں نہیں ہے
بے سود پھر ہے دعویٰ اللہ سے دوستی کا
اعلیٰ سے اعلیٰ رتبے اُن کی صفات سے ہیں
کیسے کہوں مداوا کوئی ہے سَرکَشی کا
اُن سا حسیں کہیں بھی پیدا ہوا نہ ہو گا
حِصّہ ملا نبی سے تاروں کو روشنی کا
محمود تاج سر ہیں نَعلین مُصطفیٰ گر
اُونچا نہیں ہے اس سے درجہ سکندری کا

0
10