درد سینہ میں سجائے ہوئے ہی رکھتا ہوں |
غم کے طوفاں میں بھی ہنستے ہوئے ہی جیتا ہوں |
پیچھے مڑ کر کبھی دیکھا نہیں ہرگز میں نے |
مشکلیں جھیلتے آگے کی طرف بڑھتا ہوں |
محفلوں میں تو ہنسی چہرے پہ چھائی رہتی |
حالِ تنہائی میں اکثر ہی مگر روتا ہوں |
گیسُو بکھرے، ہے جو چہرے پہ اُداسی چھائی |
آئینہ دیکھ ذرا کیا میں غلط کہتا ہوں |
بچھڑا رہتا تھا کبھی میں بڑی مدت ناصؔر |
روز ہی اب تو کہیں نا کہیں پر ملتا ہوں |
معلومات