تیری قربت کا احساس دلاتی ہے |
اس لیے ہی تو خلوت ہمیں بھاتی ہے |
بیقراری میں آتا ہے جیسے قرار |
رات میں نیند بھی تو چلی جاتی ہے |
خُود کلامی میں وہ نام لیتی مرا |
دفعتاً لالہ رُخسار ہو جاتی ہے |
یاد کرتا ہوں جب جنجھلاہٹ تری |
ایسے بے ساختہ ہی ہنسی آتی ہے |
مِؔہر تم ہی کرو دوستی میں پہل |
ختم برداشت میری ہوئی جاتی ہے |
------٭٭٭------ |
معلومات