| میرے دل میں تمھارا گھر ہوتا |
| میں بھی دنیا میں معتبر ہوتا |
| سبزہ ذاروں کا جو گزر ہوتا |
| مست و شاداب یہ نگر ہوتا |
| کھوۓ رہتے خیال میں تیرے |
| درد ہوتا تو بے اٹر ہوتا |
| جو نکل جاتی روح پنجرے سے |
| غم کا موسم بھی مختصر ہوتا |
| دیپ سالم، کبھی نہیں رہتا |
| رات ساری جلا ، اگر ہوتا |
| کتنی آسان ہو یہ راہ حیات |
| کوئی میرا جو راہبر ہوتا |
| ہو دعا پوری کاش میری بھی |
| جاں نکلتی، تمھارا در ہوتا |
| رحمتوں نے بچا لیا، سید |
| میں بھی شاید ہی بادہ گر ہوتا |
معلومات