غزل |
حقیقت کھولتا کوئی نہیں ہے |
کڑا سچ بولتا کوئی نہیں ہے |
شکایت حبس کی کرتی ہے دنیا |
دریچہ کھولتا کوئی نہیں ہے |
چمن میں چار سو خاموشیاں ہیں |
پرندہ بولتا کوئی نہیں ہے |
جمی ہیں سب نگاہیں آسماں پر |
مگر پر تولتا کوئی نہیں ہے |
لگا کر نرخ قیمت سے زیادہ |
برابر تولتا کوئی نہیں ہے |
شہاب اس امر سے ہوتی ہے الجھن |
دقیقہ کھولتا کوئی نہیں ہے |
شہاب احمد |
۱۰ مارچ ۲۰۲۲ |
معلومات