| کوئی تو تھا یہاں! تھا نا؟ تمہیں بھی یاد ہے کیا؟ |
| وہ جو تھا کوۓ تمنا سو وہ آباد ہے کیا؟ |
| مجھ کو معلوم تھا گویائی کے لمحے ہیں فریب |
| وہ فریب آس ہے اب اور بہت شاد ہے کیا؟ |
| ڈھل چکی زورِ تمنا میں شبِ خلوت بھی |
| دیکھیے دن میں کہیں کچھ نئی ایجاد ہے کیا؟ |
| جانے کس دشت کا بھٹکا ہوا میں! سوچتا ہوں |
| کہیں فریاد ہے کیا؟ اور کوئی برباد ہے کیا؟ |
| غیر کی آس ہے اور تم سے محبت ہے مجھے |
| میں تو آزاد نہیں تم سے! دل آزاد ہے کیا؟ |
معلومات