پیار ہو جائے جس کو بھی غلامی سے |
دشمنی ہووے اس کو نیک نامی سے |
اب سمجھ لو اے قانع حکمرانو تم |
جی نہیں بدلے قسمت خود کلامی سے |
جو بھی انسانیت سے عاری ہو جائے |
اس کو ہوتی ہے رغبت بد کلامی سے |
فرعو نوں کی جو کوئی دوست بن جائے |
اللہ بچائے ہر ایسی سنامی سے |
ہاں رؤسا بھی جاہل ہوں کہیں بھی و ہا ں |
جی جہالت بڑھے ہے تیز گامی سے |
ہاں ابھی تو جی شیخ اور گل کھلاءے گا |
اللہ بچا ءے اس شیطاں کے حامی سے |
شہریارِ عا لم سے مل لو تم بھی حسن |
شاد کرتا ہے دل شیریں کلامی سے |
معلومات