کِس زمانے کی بات کرتا ہے
لوٹ آنے کی بات کرتا ہے
وہ فلک پر کبھی گیا ہی نہ تھا
جس کے آنے کی بات کرتا ہے
جب سے راس آگیا قفس ہر شخص
آشیانے کی بات کرتا ہے
ہو گی مقصود پردہ پوشی مری
وہ گھر آنے کی بات کرتا ہے
غیر پرکھے تو خیر ، وہ بھی مگر
آزمانے کی بات کرتا ہے
کھو کے محبوب میرا ، وہ مجھ سے
بھول جانے کی بات کرتا ہے
کیا خُدا کی اُسے بتائیں وہ
بُت گِرانے کی بات کرتا ہے
ڈوب جاتا ہے میرا دِل اُس پل
جب وہ جانے کی بات کرتا ہے
چاند تارے زمین سورج بھی
اُس کے آنے کی بات کرتا ہے
حُسن وہ جس کے تم بھی شیدا ہو
پاس آنے کی بات کرتا ہے
مُردہ روحوں کو پھر سے قُم کہہ کر
وہ جِلانے کی بات کرتا ہے
گر تُو سمجھے تو آ یہیں بیٹھے
کِس خزانے کی بات کرتا ہے
اُس پہ طارق فدا ہوا جب سے
جاں لُٹانے کی بات کر تا ہے

0
33