کس قدر رشک ہے اس شخص پہ آیا صاحب
کون خُوش بخت تِری نظروں کو بھایا صاحب
کون دنیا میں رکھا کرتا ہے رشتوں کا لحاظ
کس کو پہچان ہے کون اپنا پرایا صاحب
عقل سے ہم کو گلہ ہے نہ خرَد سے شکوہ
تم نے اس حال میں دل اپنا چُرایا صاحب
ہم شکایت بھی کریں جا کے بتا کس سے کریں
تم نے بے چین کیا ہم کو ستایا صاحب
اور کس کس سے کہیں درد کہاں ہوتا ہے
ہم نے اس دل کو دکھی پہلے ہی پایا صاحب
طارق اس عشق میں رسوائی سے ڈرنا کیسا
ہجر یا وصل مقدّر تو بنایا صاحب

0
13