سوئے ہُوئے جزبات کو بیدار کرو تو |
الفت کا صنم سے کبھی اظہار کرو تو |
کم ظرف کبھی سوچ کے بولا نہیں کرتے |
دانائی، فراست بھری گفتار کرو تو |
سیلِ انا ہر وقت تمہیں زیب کہاں دے |
ملت کی بقا کے لئے ایثار کرو تو |
بے دینی کے ماحول سے چھائی ہے نحوست |
بے راہ روی ہٹنے کو یلغار کرو تو |
اسلاف کا کچھ شمع مقدر ہو جائے |
اُن جیسے ہی اخلاق چمکدار کرو تو |
حاصل ہو تمیں عز و شرف دونوں جہاں میں |
گر خود کو مٹا کر جو وفادار کرو تو |
سینہ میں اگر درد ہے امت کا بھی ناصؔر |
ترویج و اشاعت میں گرفتار کرو تو |
معلومات