سوئے ہُوئے جزبات کو بیدار کرو تو
الفت کا صنم سے کبھی اظہار کرو تو
کم ظرف کبھی سوچ کے بولا نہیں کرتے
دانائی، فراست بھری گفتار کرو تو
سیلِ انا ہر وقت تمہیں زیب کہاں دے
ملت کی بقا کے لئے ایثار کرو تو
بے دینی کے ماحول سے چھائی ہے نحوست
بے راہ روی ہٹنے کو یلغار کرو تو
اسلاف کا کچھ شمع مقدر ہو جائے
اُن جیسے ہی اخلاق چمکدار کرو تو
حاصل ہو تمیں عز و شرف دونوں جہاں میں
گر خود کو مٹا کر جو وفادار کرو تو
سینہ میں اگر درد ہے امت کا بھی ناصؔر
ترویج و اشاعت میں گرفتار کرو تو

0
44