کیوں طبیعت یہ بِےزار ہے
آنکھ بھی اشکوں کا ہار ہے
لگتی یہ دلکشاں تھی کبھی
زندگی جو بہت کانٹ دار ہے
پھولوں سے یہ گٙھر کو سجاۓ
پھر بتائے اسے نار ہے
قہقہوں میں یہ دل لٙگا کر
کانٹوں کو کہتی گلزار ہے
آۓ آنکھوں سے جب آنسوں
رحمت بولے اپنے سے بے زار ہے

108