| درد سے جڑ گئے نسب میرے | 
| چھوڑیے آپ تھے ہی کب میرے | 
| بے دلی، آس، ہجر، وحشت، سوز | 
| لمحۂِ شوق میں ہیں سب میرے | 
| آپ کا اعتبار کر لیا تھا | 
| دیکھیے کام ہیں غضب میرے | 
| ایک پر ایک کھلتا جاۓ فریب | 
| غیرِ منطق ہوۓ سبب میرے | 
| کل شبِ ہجر اک تصور میں | 
| آپ کی آنکھوں پر تھے لب میرے | 
| پھر سے کوۓ امید میں ہے قیام | 
| فیصلے ہیں بہت عجب میرے | 
| جانِ من اک تری تمنا میں | 
| ہاتھ گندے ہیں بے سبب میرے | 
 
    
معلومات