عجب رخ ہیں بدلے ہوئے سے ہوا کے
گڑے جا رہے ہیں جو پنجے وبا کے
رہوایسے لوگو سے دامن بچا کے
رکھیں آستیں میں جو خنجر چُھپاکے
خطائیں ہوئیں ہیں نہ جانے کہاں پر
کہ گونگے ہوئے لفظ سارے دعا کے
تمہیں چاہنا خود سے رکھنا الگ بھی
ذرا ہٹ کے انداز ہیں یہ وفا کے
تو چاہے بھی تو اب نہ مٹ پائیں گے یہ
جو ہیں فاصلے تیری میری انا کے
زمانے کی چالوں کو سمجھو تو سمجھو
یہ معصوم چہرے ہیں ظالم بلا کے
یہ مانا گنہ گار ہیں ہم زیادہ
مگر پھر بھی بندے تو ہیں نا خدا کے

0
40