| تم سے یقیں کے رشتے بھی ہیں |
| خوف ہیں اور اندیشے بھی ہیں |
| تم سے مل کر خوش ہوتے ہیں |
| دل میں درد سمیٹے بھی ہیں |
| پیاس کہاں بجھتی ہے دل کی |
| اشک کا دریا پیتے بھی ہیں |
| خواب کے جگنو ہیں پلکوں پر |
| تاریکی میں لپٹے بھی ہیں |
| لمحہ لمحہ ساتھ ہو میرے |
| روز تمہیں کو کھوتے بھی ہیں |
| ہر لمحہ بس تم کو دیکھوں |
| خواب ہمارے ایسے بھی ہیں |
| اپنوں سے کرتے ہیں بغاوت |
| غیروں سے سمجھوتے بھی ہیں |
| دل کے یہ انمول مراسم |
| خاموشی سے بکتے بھی ہیں |
| بھر جاتے ہیں زخم سبھی پر |
| رہ رہ کر کچھ رشتے بھی ہیں |
| بجنے سے پہلے یہ دیپک |
| طوفانوں سے لڑتے بھی ہیں |
معلومات