نجف میں جائیں بہاروں سے مل کے آئیں ہم
سخا کے، علم کے، دھاروں سے مل کے آئیں ہم
کرم رہا ہے کریموں کا اپنی حالت پر
سو ،جا کے اپنے سہاروں سے مل کے آئیں ہم
علی ولی (رضی اللہ تعالی عنہ) کے تصدق سے سب کو ملتا ہے
اگر چلو تو ہزاروں سے مل کے آئیں ہم
خدا یہ سپنا دکھائے کہ ہم ہوں اور قمبر(رحمتہ اللہ علیہ)
حسینِ پاک (رضی اللہ عنہ) سے ساروں سے مل کے آئیں ہم
اگر ہمارے مقدر علی(رضی اللہ تعالی عنہ) کے در سے جڑیں
کبھی نہ ہو کہ خساروں سے مل کے آئیں ہم

114