| آدم میں ترے عشق کا وہ جلوہ نما ہے |
| معلوم ہوا بندہ تری شاں سے جڑا ہے |
| عالم تری صورت کا ہے آئینہ دکھاتا |
| کیا حسن ہے جس میں تری رحمت کی ضیا ہے |
| تیرے ہی سبب چمکے ہیں خورشید و قمر بھی |
| تجھ بن تو کوئی شمع نہ محفل میں جلا ہے |
| طیبہ کی فضا جس میں مہکتی ہے ہمیشہ |
| وہ پھول محمد کی محبت سے کھِلا ہے |
| قرآں کی تلاوت بھی سناتی ہے یہ نغمہ |
| ہر حرف تری یاد کی پر کیف صدا ہے |
| کس طرح بھلا سکتا کوئی نام تمہارا |
| یہ ذکر ہی دل کی سبھی دھڑکن میں بسا ہے |
| اک پل بھی محمد کو نہ بھولے گا یہ عاشق |
| یہ عہد لبوں پر ہے، یہ وعدہ بھی کیا ہے |
| بخشش کی یقیناً ہے امید اسی دم |
| اس دامنِ محبوب کو ہم نے بھی تھما ہے |
| ارشدؔ یہ سعادت ہے فقط اہلِ وفا کی |
| اللہ نے جس دل کو محمدؐ جو دیا ہے |
| مرزاخان ارشدؔ شمس آبادی |
معلومات