سب ہیں بندے خدا کے,خدا کون جی
میں گنہگار ہوں ,پارسا کون جی
تم جو کہتے ہو پھرتے میں دشمن ترا
ساتھ یہ تو بتا خیرخواہ کون جی
میری غلطی پہ کہتے ہو, کافر ہو تم
اس جہاں میں دکھا بے خطا کون جی
بیٹھے کعبے میں ہو دل صنم خانے میں
کون ہو تیرا آخر خدا کون جی
مانتا کہ گنہگار ہوں میں مگر
تم دکھا دو مجھے پارسا کون جی
وہ تو پاگل ہیں جو کہہ رہے بیوفا
بے وفا تم ہو پھر باوفا کون جی
تم جو کہتے ہو میں بھی خدا ہوں ترا
ہے خدائی تری کا گواہ کون جی
تھا تماشا ہی مقصود ورنہ بھلا
ایسے سر بزم کرتا گلہ کون جی
گزری ہو گی کٹھن ،ہے جو کی خودکشی
جان دیتا ہے یونہی بھلا کون جی
ہر طرف دھوم ہے بس وفا کی صنم
تجھ کو کہتا بھلا بے وفا کون جی
گفتگو کی تو حسرت بہت ہے مگر
ان سے جا کر ملائے نگہ کون جی
یہ نہ سوچو ملی ہے تجھے کیا سزا
دیکھ یہ دے رہا ہے سزا کون جی
شوق سے تم بنو غیر کے ہم سفر
یہ بتا دو مرا آسرا کون جی
جس کو دھتکار ہوئی ہو در سے ترے
ایسے بدبخت کو دے پنہ کون جی
رات تم نے گزاری کہاں آج کی
پوچھنے والا یہ میں ہوا کون جی
ہیں ترے تو سبھی ہاتھ باندھے ہوئے
ہے مگر میرا تیرے سوا کون جی
باپ کا ہے گریبان پکڑا ہوا
آج کرتا کسی کا حیا کون جی
ہاتھ سب ہیں اٹھاتے یونہی سامنے
دل سے کرتا بھلا ہے دعا کون جی
صرف اتنا کہا ,جان لیتے ہو بس
آپ کو کہتا کافر ادا کون جی
جھک رہے ہیں سبھی شان کو دیکھ کر
ہم غریبوں سے کرتا بھلا کون جی
بِک چکے ہیں عدالت کے منصف سبھی
حق پہ کرتا یہاں فیصلہ کون جی
عشق ایسا سمندر ہے کے آج تک
جان اس کی سکا انتہا کون جی
حشر میں جو نگہ لی خدا سے ملا
پھر فرشتوں کی ہے مانتا کون جی
کون پتھر کو چومے طرح قیس کی
درد و غم کو کہے مرحبا کون جی
حشر میں بھی جو لیلٰی ہی لیلٰی کرے
ہے ہماری طرح سرپھرا کون جی
موت کی آنکھ سے جو ملائے نظر
عشق کا ہم پلہ دوسرا کون جی
عشق پڑھتا رہا شوق سے کون اور
عشق میں ہو گیا مبتلا کون جی
سر یہودی اٹھائے ہیں خیبر کے پھر
بنتا اب دیکھئے مرتضٰیؓ کون جی
آئے مطلب سے ہوں گے مرے در پہ وہ
ملنے آتا ہے بے مدعا کون جی
جیسے منصور سولی پہ ہنس کے چڑھا
ایسے کر سکتا عاشق سوا کون جی
جب ملاقات کرنے کو آئے یہاں
ساتھ لایا چھپا اژدہا کون جی
پھر نہ الزام دینا مجھے،دیکھ لو
جنگ کی کر رہا ابتدا کون جی
قافلہ لوٹا مانا قزاقوں نے ہے
ان لٹیروں کا ہے سرغنہ کون جی
جان رکھ کے ہتھیلی پہ ہو سامنے
ایسی ہمت کرے سورما کون جی
ہے پڑی سب کو اپنے ہی بس پیٹ کی
آج مخلص یہاں رہنما کون جی
جو دھکیلے ہی جاتا بھنور کی طرف
میری کشتی کا ہے ناخدا کون جی
سجدے کرتے ہیں سب محل دیکھ کر
ہم فقیروں کا ہے آشنا کون جی
صرف جاں ہی نہیں خانداں دے لٹا
ہے ہماری طرح سرپھرا کون جی
عشق سالک نہ کرتا اگر سوچئے
نام تیرے پہ ہوتا فنا کون جی

40