ہر زندگی کے موڑ پہ تقویٰ رہے شعار
قرآں کا حکم ہے یہی آیا جو بار بار
تقویٰ کی راہ کہتے ہیں باریک ہے بہت
چلنا ہے پُل صراط پہ جس کی ہے تیز دھار
دنیا کی ہر قدم پہ کشش کھینچتی تو ہے
ترجیح دِیں کو دیتا ہے بندہ جو ہوشیار
شیطاں بُلائے کتنے حسیں روپ دھار کر
انساں رہیں ہمیشہ ہی اس سے سَتیزہ کار
تقویٰ کو جو سمجھ نہ سکیں دھوکہ کھاتے ہیں
ظاہر کو دیکھ کر ہی وہ کرتے ہیں جاں نثار
تقویٰ کے امتحان میں جو کامیاب ہوں
وہ سر بُلند فخر سے پاتے ہیں افتخار
ہر حکم جو خدا کا ہے اس پر عمل کریں
تا بخش دے خدا انہیں بیڑہ ہو ان کا پار
تقویٰ کے ہر قدم کی بنا عاجزی پہ ہو
نخوت کا متّقی کوئی پہنے کبھی نہ ہار
مغرور اُس کے قُرب کو حاصل نہ کر سکے
اُس کو پسند آئے ہے بندے میں انکِسار
طارق خدا کے فضل سے توفیق یہ ملے
ایسا عمل ہو نیک کہ پا جائیں رب کا پیار

0
22