وہ جو ملتا ہے گماں کی حد تک
ہم نے چاہا تھا مکاں کی حد تک
تجھ پہ مر جانا امر ہونا تھا
وقت کی قید تھی جاں کی حد تک
زخم بھر جانے کا امکاں کم ہے
تیر پھینکا ہے کماں کی حد تک
ان کہی بات عیاں تھی، لیکن
وہ سمجھتا تھا بیاں کی حد تک
درد دریا تھا ہنسی کے پیچھے
آنکھ نے دیکھا زماں کی حد تک
خواب سے جاگے تو ہم نے جانا
ہر تعلق تھا گماں کی حد تک

0
19