| وہ جو ملتا ہے گماں کی حد تک |
| ہم نے چاہا تھا مکاں کی حد تک |
| تجھ پہ مر جانا امر ہونا تھا |
| وقت کی قید تھی جاں کی حد تک |
| زخم بھر جانے کا امکاں کم ہے |
| تیر پھینکا ہے کماں کی حد تک |
| ان کہی بات عیاں تھی، لیکن |
| وہ سمجھتا تھا بیاں کی حد تک |
| درد دریا تھا ہنسی کے پیچھے |
| آنکھ نے دیکھا زماں کی حد تک |
| خواب سے جاگے تو ہم نے جانا |
| ہر تعلق تھا گماں کی حد تک |
معلومات