وہ جھوٹی تعریف کے قصے ختم نہیں ہوتے
بے حد شیریں لوگ بھی یار ہضم نہیں ہوتے
دائیں بائیں کا جو فرشتہ ہے لکھ رہا ہے سب
اور ہم سمجھے ہیں یہ گناہ رقم نہیں ہوتے
جانو بابو کی ہے صدی ہے پریم بھی وقتی
اب اے جی او جی لو سنو جی صنم نہیں ہوتے
پہلے بولو جھوٹ تو آتی تھیں انساں کو موتیں
یہ نیتا کمبخت تو جھوٹے بھسم نہیں ہوتے
آنکھوں کے دریا اور درد بھی دل کے رواں ہیں
وہ پتھر دل اتنے ہیں پھر بھی تو نم نہیں ہوتے

1
187
شکریہ آپ سب کی محبت کا

0