کِس کو کھونا ہے کس کو پانا ہے
زندگی بھی عجب فسانہ ہے
کون کر پائے گا مُجھے تسخیر
کِس نے دل میں اترتے جانا ہے
اب تو ہر پل ہی زخم سہنے ہیں
اب تو ہرپل ہی مُسکرانا ہے
ایک دریا پڑا ہے رستے میں
مجھ کو دریا کے پار جانا ہے
فیصلہ کر لیا ہے مَیں نے یہ
جسم و جاں میں تُجھے بسانا ہے
میرے اشعار میں چلا آیا
جس کے پیروں تلے زمانہ ہے
دل لگانا ہے بے وفا سے ہمیں
ایک دھوکا جو ہم نے کھانا ہے
ساتھ رکھنا ہے کس کی یادوں کو
کس کو پل بھر میں بُھول جانا ہے
تیرے کُوچے سے جانِ جاں میرا
اِک تعلق بہت پرانا ہے
چشمِ تر کو خبر نہیں مانی
اُس کے ہر زخم کو چھپانا ہے

0
346