مرے دشمن کی جب تحسین کی تھی
وہیں تو نے مری توہین کی تھی
میں اس کو بھولنے سا لگ گیا ہوں
وہ جس نے صبر کی تلقین کی تھی
زمانہ بد دعائیں دے رہا تھا
کہو تم نے بھی تو آمین کی تھی
تعلق اس لئے ٹوٹا کہ میں نے
خطائے عشق بھی سنگین کی تھی
تمہیں اب کھودنے سے کیا ملے گا
وفا کی خود ہی تو تدفین کی تھی

77