سارا چکر ہی خواہشوں کا ہے
سُکھ نہ مانگو تو دُکھ نہیں ملتے
منزلوں پر کبھی نہیں پہنچے
اپنے رستے کبھی نہیں چلتے
آگ سے بچ کے ہم نکل آئے
آنسو رکتے تو آگ میں جلتے
ہار اس کی ہوئی دبانے میں . . .
چڑھتے سورج تھے کس طرح ڈھلتے
باہر آنے کا راستہ ناں تھا
کتنے غم روح میں رہے پلتے

0
44