خیالِ یار تھا اور بس
بلا کا پیار تھا اور بس
مجھے پاگل ہی ہونا تھا
ترا اصرار تھا اور بس
محبت مار ڈالے گی
یہی اظہار تھا اور بس
وہی ساجن تھا میرا جو
سمندر پار تھا اور بس
مرے ‌پاؤں کی بیڑی تو
تمہارا پیار تھا اور بس
تمہاری یاد میں جاناں
دل بیمار تھا اور بس
جو رستہ چن رہا تھا میں
بڑا پر خار تھا اور بس
وہی دشمن ہوا ہے اب
جو میرا یار تھا اور بس
کسی کی یاد میں عابد
بہت بیزار تھا اور بس
عابد معروف مغل

70