تجھ سے امید بھی اندیشۂ رسوائی بھی
ہیبت و دہشت و وحشت سے شناسائی بھی
صبحِ امید بھی بارات کی شہنائی بھی
غمِ فرقت میں شبِ ہجر کی تنہائی بھی
.
خود کو دنیا کے رواجوں سے جدا بھی کر لے
اپنے محبوب سے آ عہدِ وفا بھی کر لے

0
31