دیارِ نبی گر ٹھکانہ ملا ہے
بڑی برکتوں کا خزانہ ملا ہے
جو روضے پہ اُن کے بلایا گیا ہے
اسے رفعتوں کا بہانہ ملا ہے
ملا ذکرِ دلبر اگر دل زباں کو
یہ فیضِ نبی کا ترانہ ملا ہے
سدا آلِ جاں سے ملے راہ سیدھی
خدایا شکر یہ گھرانہ ملا ہے
ہے ملجا مکمل جو سارے دکھوں کا
زہے نامِ نامی یگانہ ملا ہے
اگر دلربا کی گدائی ہے حاصل
رہیں شاد عیشِ شہانہ ملا ہے
ہے واری نبی پر اگر جان تیری
گراں تجھ کو موقع سہانا ملا ہے
ہے محمود ذکرِ نبی گنجِ یکتا
ملا گر یہ حق سے خزانہ ملا ہے

18