| ابھی روٹھنا نہیں منایا نہ جائے گا | 
| جو مجبور آج ہوں تو آیا نہ جائے گا | 
| کہاں اس قدر عذاب تھی زندگی مری | 
| کوئی آنسو آنکھ میں سجایا نہ جائے گا | 
| یوں تو درد سے بھری پڑی ہے یہ زندگی | 
| کوئی غم بھی ہجر کا اٹھایا نہ جائے گا | 
| ملے ساتھ ہی ترے خوشی ہر زمانے کی | 
| بچھڑ کے کہیں بھی چین پایا نہ جائے گا | 
| رکھو گا سنبھال کے عمر بھر ترے یہ خط | 
| کوئی ایک خط بھی اب جلایا نہ جائے گا | 
| محبت نہیں یہ کچھ دنوں کی فقط مری | 
| ترا اک خیال بھی بھلایا نہ جائے گا | 
| ترے در کے ہی رہے سوالی ابھی بھی ہوں | 
| کہیں اور مجھ سے دل لگایا نہ جائے گا | 
    
معلومات